پیر 06 مئی 2024

کورونا وبا میں امیر کبیر افراد کی دولت میں بے پناہ اضافہ

کورونا وبا کے دوران دنیا بھر میں امیر کبیر افراد کی دولت میں اضافے سے متعلق رپورٹ بوسٹن کنسلٹنگ گروپ نے منگل آٹھ جون کو جاری کی ہے۔ اس میں واضح کیا گیا کہ جس فرد کی دولت کا حجم ایک سو ملین تھا، اس کی دولت کورونا وبا میں چھ ہزار گنا بڑھی ہے۔ دولت میں اضافہ حاصل کرنے والے ملکوں میں جرمنی کی پوزیشن تیسری ہے۔ جرمنی سے اوپر امریکا اور چین ہیں۔

امیر کبیر افراد کا کلب
سن 2020 کے دوران امیر کبیر افراد کی تعداد ساٹھ ہزار ہو گئی ہے۔ جرمنی میں ایسے امراء کی تعداد انتیس سو ہے، جنہیں بے پناہ امیر قرار دیا جا سکتا ہے۔ جرمنی کے امیر کبیر افراد کی دولت کا مجموعی حجم چودہ ٹریلین ڈالر کے لگ بھگ ہے۔ یہ گزشتہ برس کی کُل دولت کا چھ فیصد ہے۔ بوسٹن کنسلٹنگ گروپ کی رپورٹ کو ‘گلوبل ویلتھ 2021 ‘ کا نام دیا گیا ہے۔

جرمنی میں نجی دولت کی افزائش
کورونا وبا میں امیر افراد کی نجی دولت میں بے پناہ اضافہ دیکھا گیا۔ عالمی سطح پر یہ اضافہ ڈھائی سو ٹریلین ڈالر کے مساوی ہے۔ سن 2019 کے مقابلے میں سن 2020 میں یہ اضافہ آٹھ فیصد ہے۔

جرمنی میں نجی دولت نقد رقم، حصص، بچت، پینشن پلان اور لائف انشورنس کی صورت میں دیکھی جاتی ہے۔ اس طرح جرمن امیر کبیر افراد کی دولت کا حجم نو ٹریلین ڈالر ہے۔ اگر اس میں رئیل اسٹیٹ کو بھی شامل کر لیا جائے تو دولت کا حجم بیس ٹریلین ڈالر تک پہنچ جاتا ہے۔

بوسٹن گروپ کا کہنا ہے کہ جرمن لوگ رئیل اسٹیٹ میں سرمایہ لگانا پسند کرتے ہیں۔ اس گروپ کے مطابق جرمنی میں سرمایہ کاروں کو اوسط سے زیادہ منافع حاصل ہوا ہے۔

جرمنی میں کروڑ پتی
سن 2020 کے دوران زیادہ تر جرمن شہری گھروں میں مقیم رہے لیکن اس کے باوجود اس ملک میں کروڑ پتی افراد کی تعداد میں پینتیس ہزار افراد کا اضافہ ہوا۔ اس طرح جرمنی میں کروڑ پتیوں کی مجموعی تعداد پانچ لاکھ بیالیس ہزار ہو گئی ہے۔ دنیا بھر میں ایسے کروڑ پتی امیر افراد کی تعداد ساڑھے چھبیس ملین سے زائد ہے۔ اس تعداد میں اٹھارہ لاکھ نئے کروڑ پتی بھی شامل ہیں۔

کورونا وبا کا دوسرا پہلو
بوسٹن گروپ کے مطابق وبا کے ایام میں دنیا بھر میں عدم مساوات میں اضافہ ہوا ہے اور یہ غیر معمولی ہے۔ دنیا کے ساٹھ ہزار افراد کی دولت ایک سو ملین سے بڑھی اور اس کے مقابل عالمی سطح پر غربت میں بھی بے پناہ اضافہ ہوا۔

انٹرنیشنل لیبر آرگنائزیشن کی تازہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کم مراعات یافتہ طبقے کو واپس سن 2019 کے دور میں جانے میں کئی برس درکار ہیں۔ اس ادارے نے یہ بھی بتایا کہ دنیا میں بچوں سے بیگار لینے میں بھی بہت اضافہ ہوا ہے اور یہ گزشتہ بیس برس کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔

Facebook Comments