پیر 06 مئی 2024

کورونا کے سبب یورپ اورایشیا کا سنگم ’ترکی‘ سیاحوں سے محروم رہا

کورونا کی عالمی وبا نے ترکی کے سیاحتی شعبے کو اربوں کا نقصان پہنچایا ہے۔ جرمن حکومت نے اب ترکی میں تعطیلات منانے کے شوقین جرمنوں کے لیے سفری پابندیوں میں نرمی لانا شروع کردی ہے۔ یہ ترک سیاحتی صنعت کے لیےامید کی کرن ہے۔

گزشتہ موسم گرما میں ترکی میں سیاحت کا شعبہ بڑی ہی مشکل میں تھا۔ ترک معیشت کا انحصار بہت حد تک سیاحت پر ہے۔ 2020ء میں بہت بڑی تعداد میں سیاحوں کو سفری پابندیوں کی وجہ سے تعطیلات گھر پر ہی گزارنا پڑی تھیں۔ ترک دفتر شماریات کے مطابق 2020ء میں ترکی آنے والے سیاحوں کی تعد میں 15.8 ملین کی کمی ریکارڈ کی گئی۔ تب یہ تعداد اس سے ایک سال پہلے یعنی 2019ء کے مقابلے میں 70 فیصد کم رہی تھی۔

ایک طویل عرصے سے ترکی کے گنتی کے ٹور آپریٹرز اس سال ترکی آنے والے سیاحوں کی تعداد میں اضافے کی امید کر رہے تھے۔ اب ایک بار پھر سیاحتی صنعت سے تعلق رکھنے والے افراد کے حوصلے بلند نظر آ رہے ہیں۔ گزشتہ چند ہفتوں کے دوران ترکی میں کورونا انفیکشنز کے نئے کیسز میں واضح کمی آئی ہے۔ اس کے سبب جرمنی نے ترکی کو کورونا وائرس کے حوالے سے اپنی ‘پُر خطر ممالک یا خطے‘ نامی فہرست سے نکال دیا ہے۔ اب مثال کے طور پر چھ جون سے ترکی سے واپس جرمنی آنے والے ملکی سیاحوں کے لیے قرنطینہ کی لازمی شرط بھی ختم کر دی گئی ہے۔

وبا سے پہلے جیسی صورتحال ممکن نہیں

ترک ٹور آپریٹرز کی تنظیم کے ترجمان چیم پولاتوغلو بہت پُر امید نہیں ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ترک سیاحتی شعبے کو کورونا کی وبا سے پہلی والی سطح پر لانا فی الحال ممکن نظر نہیں آ رہا۔ ان کی پیش گوئی یہ ہے کہ طویل المدتی بنیادوں پر گزشتہ برسوں کے مقابلے میں ترکی آنے والے سیاحوں کی بہت کم تعداد کی توقع کی جا سکتی ہے۔ وہ کہتے ہیں، ”ہم سیاحوں کی تعداد کی اس سطح تک نہیں پہنچ سکتے، جہاں ہم وبا کے دوران ہونے والے نقصانات کا ازالہ کر سکیں۔ اس سال سیاحوں کی تعداد کا 2019ء میں آنے والے سیاحوں کی تعداد سے موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ تب ہم نے 55 ملین سیاحوں کی میزبانی سے 36 بلین ڈالر کمائے تھے۔ ان 55 ملین سیاحوں میں سے ساڑھے پانچ ملین جرمن باشندے تھے اور تقریباﹰ پانچ ملین روسی شہری۔ اب اس تعداد میں ان ملکوں سے سیاحوں کا ترکی آنا ناممکنات میں سے ایک ہے۔‘‘

چم پولاتوغلو کا کہنا ہے کہ اگر اس سال 10 ملین کے قریب سیاح ترکی آئے، تو وہ اسے بھی بڑی خوش قسمتی سمجھیں گے۔ اس بار سیاحوں کا سیزن بہت تاخیر سے شروع ہو رہا ہے، جو ممکنہ طور پر ستمبر اکتوبر تک چلے گا۔ یعنی گزشتہ برسوں کے مقابلے میں اس سال سیاحتی سیزن قدر طویل ہو سکتا ہے، جو ترک سیاحتی شعبے کو کورونا کی وبا کے باعث پہنچنے والے نقصانات کا کسی حد تک ازالہ کر سکے گا۔ چیم کا خیال ہے کہ وبا کے دوران ہونے والی بہت کم آمدنی آئندہ کئی برسوں تک اس شعبے کے لیے ایک اقتصادی چیلنج بنی رہے گی۔

 سفری پابندیوں میں نرمی، امید کی کرن

چیم پولاتوغلو نے وفاقی جرمن حکومت کی طرف سے سفری پابندیوں میں نرمی کے اعلان کو ترک سیاحتی شعبے کے لیے امید کی ایک نئی کرن قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا، ”ہم امید کرتے ہیں کہ جرمن سیاح بہت جلد ترکی آ کر ہمارے ہوٹلوں میں قیام کریں گے۔ ممکنہ طور پر اس سال یہ سلسلہ نومبر تک چلے گا۔‘‘

ترکی کو اپنے ہاں سیاحتی صنعت کو پہنچنے والے نقصانات کے ازالے کے لیے صرف جرمن سیاحوں پر ہی توجہ مرکوز نہیں کرنا چاہیے۔ اب ترکی کے لیے روسی سیاح بھی بہت اہمیت کے حامل ہیں۔ رواں سال اپریل میں کریملن نے ترکی کے ہوائی سفر پر پابندی عائد کر دی تھی۔ 21 جون تک روسی ٹور آپریٹرز ترکی کے لیے تعطیلاتی سفر کی کوئی پیش کش نہیں کر سکتے تھے۔ ترک وزارت سیاحت نے تاہم عندیہ دیا ہے کہ بہت جلد روس سے ایک وفد کے ترکی آنے کے قوی امکانات ہیں، جو ترکی میں ہوٹلوں میں شب بسری اور دیگر تعطیلاتی سیاحتی سہولیات فراہم کرنے والے اداروں کے نمائندوں سے ملاقات کرے گا۔

ترکی میں چند ہفتے پہلے تک سخت لاک ڈاؤن تھا۔ تمام کیفے اور ریستوراں 17 مئی تک بند رکھے گئے۔ شہریوں کو صرف ضروری اشیاء کی خریداری جیسی وجوہات کی بنا پر ہی گھروں سے نکلنے کی اجازت تھی۔ انقرہ حکومت نے کورونا وائرس کے نئے کیسز کی تعداد میں کمی لانے کے لیے سخت ترین اقدامات اس لیے بھی کیے کہ موسم گرما کی تعطیلات میں سیاحوں کی آمد ممکن بنائی جا سکے۔ ترکی اپنے انوکھے پُر فضا مقامات کے سبب سیاحوں کے لیے غیر معمولی دلچسپی کے حامل ممالک میں شمار ہوتا ہے۔ سیاحوں کی آمد سے ترک معیشت کو ہر سال بڑی تقویت ملتی ہے۔

Facebook Comments