اتوار 19 مئی 2024

ساڑھے تین سو سال پرانے قیمتی فن پارے ہائی وے پر کوڑے کے ڈبے میں

جرمن میں ایک نیشنل موٹر وے کے سروس ایریا میں کوڑے کے ایک ڈبے سے تقریباﹰ ساڑھے تین سو سال پرانی دو بیش قیمت اطالوی اور ڈچ پینٹنگز ملیں۔ پولیس نے عام شہریوں سے ان فن پاروں کے مالک کی تلاش میں مدد کی درخواست کی ہے۔

وفاقی جرمن دارالحکومت برلن سے ہفتہ انیس جون کو موصولہ رپورٹوں کے مطابق یہ صدیوں پرانے قیمتی فن پارے وسطی جرمنی کے ایک چھوٹے سے شہر اوہرن باخ کے نواح میں اے سیون نامی آٹو بان پر ایک سروس اور ریسٹنگ ایریا میں کوڑے کے ایک بڑے ڈبے سے ملے۔

ہمٹی ڈمپٹی کی مشہور نظم تقریباً سب ہی نے سنی ہے۔ مگر بیچارے ہمٹی ڈمپٹی کو کبھی کسی نے انڈا نہیں سمجھا۔برطانوی مصنف لیوس کیرول کی سن1871 میں اپنی ایک کتاب میں لکھا کہ ہمٹی ڈمپٹی ایک انڈے کی مانند ہے، مگر اسے کوئی انڈہ نہیں سمجھتا۔

پولیس کے مطابق ان فن پاروں کی وہاں موجودگی کا اتفاقاﹰ پتہ ایک ایسے 64 سالہ شہری نے چلایا، جو کوڑے کے اس دھاتی کنٹینر میں کچھ پھینکنا چاہتا تھا کہ اچانک اس کی نظر ان پینٹنگز پر پڑ گئی۔

اس شہری نے یہ پینٹنگز وہاں سے نکال کر کولون شہر میں پولیس کے حوالے کر دی تھیں۔

 پولیس نے بتایا کہ یہ پینٹنگز کوڑے کے کنٹینر سے گزشتہ ماہ ملی تھیں اور کولون پولیس کے حوالے کیے جانے کے بعد تفتیشی حکام فنون لطیفہ کے ماہرین کی مدد سے یہ طے کرنے میں مصروف تھے کہ آیا یہ واقعی صدیوں پرانی اصلی پینٹنگز ہیں۔

اس بارے میں میڈیا کو اب آگاہ اس لیے کیا گیا کہ فائن آرٹس اور فن مصوری کے کئی ماہرین نے تصدیق کر دی ہے کہ یہ دونوں فن پارے سترہویں صدی میں بنائی گئی اصلی اور بہت قیمتی آئل پینٹنگز ہیں۔

 کراچی کی ایک نجی آرٹ گیلری ’آرٹ سٹی‘ میں کراچی سینٹرل جیل کے قیدیوں کے تیار کردہ فن پاروں کی نمائش کی جا رہی ہے۔

ان دونوں فریم شدہ پینٹنگز میں سے ایک ماضی کے معروف اطالوی مصور پیئترو بیلوٹی کا بنایا ہوا سیلف پورٹریٹ ہے، جس میں وہ مسکرا رہے ہیں اور جس پر سال 1665ء لکھا ہوا ہے۔

اس آئل پینٹنگ کا نام ‘مسکراتے ہوئے، سیلف پورٹریٹ‘ ہے۔ پیئترو بیلوٹی 1627ء میں پیدا ہوئے تھے اور ان کا انتقال 1700ء میں ہوا تھا۔

دوسری پینٹنگ 17 ویں صدی کے معروف ڈچ مصور سیموئل فان ہوگ شٹراٹن کا بنایا ہوا ایک لڑکے کا پورٹریٹ ہے، جس پر کوئی تاریخ رقم نہیں ہے۔

فان ہوگ شٹراٹن عظیم ڈچ مصور ریمبرانٹ کے شاگرد تھے۔ وہ 1627ء میں پیدا ہوئے اور ان کا انتقال 1678ء میں ہوا تھا۔

پولیس نے عوام سے اس بارے میں معلومات کی صورت میں مدد کی درخواست کی ہے کہ ان قدیمی فن پاروں کا ممکنہ مالک یا مالکان کون ہو سکتے ہیں اور ان بیش قیمت پینٹنگز کو آٹو بان کے سروس ایریا میں کوڑے کے کنٹینر میں کس نے پھینکا؟

Facebook Comments