اتوار 19 مئی 2024

جرمن چانسلر: 16 سالہ عہد کا آنسو بہائے بغیر غیر جذباتی اختتام

جرمن چانسلر انجیلا میرکل

یورپی یونین کے دو روزہ سمٹ سے کچھ ہی دیر پہلے جرمن چانسلر انجیلا میرکل نے پارلیمان میں اپنے دورِ حکومت کی آخری تقریر کی۔ کسی نے سوچا بھی نہ ہو گا کہ چانسلر میرکل کے سولہ سالہ عہد کا اختتام اتنا غیر جذباتی اور سادہ انداز میں ہو گا جس میں کوئی آنسو، کوئی گلوگیر آواز یا کوئی جذباتی و توصیفی تقاریر نہیں ہوں گی۔ یہ ہے جرمن چانسلر کی وہ سادگی جس کی ایک دنیا مداح ہے۔
جرمن چانسلر

جرمنی کی وفاقی پارلیمان جسے بنڈس ٹاگ کہا جاتا ہے، سے جرمن چانسلر انجیلا میرکل کا خطاب بالکل ویسا ہی تھا جیسا وہ 16 سال سے کرتی آئی ہیں۔ تاہم اس بار ان کے خطاب کا محور و مرکز یورپ اور اس کے بیرونی دنیا سے تعلقات تھا۔ یہ وہی میرکل ہیں جنہوں نے لگ بھگ پندرہ سال پہلے اپنے ایک خطاب میں کہا تھا کہ۔۔۔۔

“ان کے مخالفین ان پر تنقید کرتے ہیں کہ وہ چھوٹے اقدامات اٹھاتی ہیں، کوئی بڑا کام نہیں کرتیں، جبکہ میں کہتی ہوں یہی ہمارا کام کرنے کا انداز ہے۔”

تاہم پارلیمان سے اپنے آخری خطاب میں میرکل نے کئی بڑے اقدامات کا تذکرہ کیا۔ جن میں سر فہرست یورپی ممالک کی جانب سے مل کر آفات کا سامنا کرنا ہے۔ چانسلر میرکل کا کہنا تھا کہ حالیہ کرونا وباء کے دوران یورپی ممالک میں مابین مربوط رابطہ کاری اور پالیسیوں میں تسلسل دیکھنے میں نہیں آیا جو کہ ہونا چاہیے تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ اس پر یورپی یونین سمٹ میں بھی بات کریں گی۔
جرمن چانسلر انجیلا میرکل

جرمن چانسلر میرکل نے نہ صرف اندرونی بلکہ بیرونی معاملات پر بھی یورپی یونین کی جانب سے مربوط حکمتِ عملی کے فقدان پر کھل کر بات کی۔ خصوصاً روس کا تذکرہ کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ روس کی جانب سے جارحانہ اقدامات کے جواب میں یورپی ممالک کا ردعمل بہت ہی غیر منظم تھا۔

چانسلر انجیلا میرکل نے اپنی آخری تقریر بھی اسی عمومی طریقے سے کی جس طریقے سے وہ کرتی آئی ہیں۔ لیکن ممبرانِ پارلیمنٹ بہرحال بخوبی آگاہ تھے کہ یہ سولہ سالہ شاندار عہد کا اختتام ہے۔ یہی وجہ تھی کہ خطاب کے اختتام پر ہال کئی منٹ تک تالیوں سے گونجتا رہا۔ جس میں بعض ممبران کی تال میل سے بھرپور موسیقائی تالیاں بھی شامل تھیں۔ جو اس تقریر کو ایک الوداعی تقریب کا تاثر دینے میں کامیاب رہیں۔

یاد رہے کہ جرمنی میں دو ماہ بعد انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔ انجیلا میرکل جنہوں نے پہلی بار 2005 میں جرمن چانسلر کے طور پر عہدہ سنبھالا اور پھر مسلسل سولہ سال تک اس پر فائز رہیں، اس بار وہ انتخابات میں حصہ نہیں لے رہیں۔ جرمنی کا اقتدار سنبھالنے کے لیے جن تین امیدواروں کے درمیان مقابلہ ہے، اگلے کچھ دنوں میں ان کی تقاریر بھی سامنے آئیں گی۔ تاہم انجیلا میرکل کی آخری تقریر کے تاثرات کچھ ایسے تھے کہ گویا بقول شاعر۔۔۔۔۔

دونوں جہان تیری محبت میں ہار کے
وہ جا رہا ہے کوئی شبِ غم گزار کے

Facebook Comments