جمعہ 17 مئی 2024

جرمنی کے ٹیکسز

جرمنی کے ٹیکسز

مہذب ممالک میں ٹیکس ادا کرنا فرضِ عین سمجھا جاتا ہے۔ ایسے ممالک میں حکومتیں کوشش کرتی ہیں کہ ٹیکس کے نظام کو زیادہ سے زیادہ سادہ اور آسان بنایا جا سکے۔ لیکن اس کے باوجود یہ نظام ایک عام شہری کے لیے دردِ سر سے کم نہیں ہوتا۔ پھر آئے روز بدلتے قوانین تو اچھے اچھوں کے ہوش بھلا دیتے ہیں۔

جرمنی کی بات کریں تو یہاں بھی ٹیکس قوانین دیگر مغربی خصوصاً یورپی ممالک کی مانند ہیں۔ لیکن ایک عام جرمن شہری یا تارکِ وطن کے لیے جرمنی کے ٹیکس نظام کو سمجھنا جوئے شیر لانے کے مترادف ہے۔ اس مضمون میں اس حوالے سے چند چیدہ چیدہ نکات بتائے گئے ہیں جنہیں جاننا جرمنی میں مقیم ہر شہری کے لیے نہایت ضروری ہے تا کہ وہ ایک ٹیکس دہندہ اور ذمہ دار شہری کے طور پر یہاں آسانی سے رہ سکے اور اپنے روزگار کو مزید بڑھا سکے۔

جرمنی میں عمومی طور پر جو ٹیکس عائد ہیں اور قابل ٹیکس آمدن کی ایک جھلک درج ذیل ہے:

انفرادی انکم ٹیکسز

سب سے پہلے انکم یعنی آمدنی ٹیکس کی بات کریں۔ دنیا کے ہر ملک میں آمدنی کی ایک خاص حد کے بعد یہ ٹیکس لاگو ہوتا ہے۔ جرمنی میں وہ حدود درج ذیل ہیں:

» سال 2019 میں جرمنی میں قابلِ ٹیکس آمدن 9٫169 یوروز تھی۔ جسے سال 2020 میں مزید بڑھا دیا گیا ہے۔ اب 9,408 یوروز سے کم آمدنی والے افراد کو انکم ٹیکس نہیں بھرنا پڑے گا

»شادی شدہ جوڑے کے لیے قابلِ ٹیکس آمدن کی حد انفرادی سطح سے دگنا یعنی 18,816 یوروز رکھی گئی ہے۔

» درجہ بالا حدود سے لے کر کسی فرد کی انفرادی آمدنی 57051 یوروز تک انکم ٹیکس کٹوتی کی شرح 14 فی صد رکھی گئی ہے۔ شادی شدہ جوڑے کی صورت میں یہ حد اس سے دگنا یعنی 1٫14110 یوروز ہے۔

» آمدنی کی یہ حد یعنی 57051 یوروز سے بڑھتے ہی انکم ٹیکس کٹوتی تین گنا یعنی 42 فی صد ہو جاتی ہے۔ گویا ستاون ہزار اکیاون یوروز سے آمدنی بڑھتے ہی آمدنی کا تقریباً نصف جرمن حکومت کے حوالے کرنا ہو گا۔

» انفرادی طور پر کسی شخص کی آمدنی جیسے ہی 2 لاکھ 70 ہزار 500 سے بڑھتی ہے، انکم ٹیکس کٹوتی کی شرح 45 فی صد ہو جاتی ہے۔

برسبیل تذکرہ یہ بتاتے چلیں کہ جرمنی میں عام شہری کے لیے دو طرح کے ٹیکسز لگتے ہیں۔ ایک تنخواہ پر ٹیکس جسے Lohnsteuer بھی کہا جاتا ہے۔ جرمن حکومت کا سب سے بڑا ذریعہ آمدن بھی یہی ٹیکس ہے۔ دوسرا تنخواہ کے علاؤہ دیگر ذرائع سے حاصل ہونے والی آمدن پر ٹیکس جسے Einkommensteuer کہا جاتا ہے، لاگو ہوتے ہیں۔ دونوں طرح کے ٹیکسز میں فرق صرف یہ ہے کہ اول الذکر کی کٹوتی خودکار طریقے سے ہو جاتی ہے۔ جبکہ ثانی الذکر ٹیکس کو متعلقہ فرد خود جمع کرواتا ہے۔

دیگر ٹیکسز

ان دونوں کے علاؤہ جرمنی میں تقریباً 30 مختلف اقسام کے ٹیکسز لاگو ہیں۔ جن میں وراثت، رئیل اسٹیٹ اور وہیکل ٹیکس وغیرہ شامل ہیں۔ لیکن ان میں سب سے اہم اور قابلِ ذکر ویلیو ایڈڈ ٹیکس یعنی سیلز ٹیکس ہے۔ جسے Mehrwertsteuer بھی کہا جاتا ہے۔ جرمنی میں اس ٹیکس کی شرح 19 فی صد ہے۔ یہ ٹیکس خدمات سمیت اشیاء پر بھی لاگو ہوتا ہے۔ جبکہ بعض شعبہ جات مثلاً شعبہ طب، انشورنس وغیرہ کے لیے یہ شرح کم کر کے 7 فی صد رکھی گئی ہے۔

قارئین کو یہ بتاتے چلیں کہ جرمنی میں انکم ٹیکس ریٹرن جمع کروانے کی تاریخ 31 جولائی ہوتی ہے۔ تاہم ٹیکس کنسلٹنٹ کی خدمات حاصل کرنے پر یہ تاریخ 31 دسمبر تک اور بعض صورتوں میں 28 فروری تک بڑھا دی جاتی ہے۔ مقررہ اوقات سے دیر سے ریٹرن جمع کروانے پر جرمانہ عائد ہوتا ہے۔

یہ تو تھے جرمنی میں ٹیکسز کے متعلقہ اہم نکات، مزید معلومات حاصل کرنے کے لیے جرمنی کے ریونیو ڈیپارٹمنٹ کی ویب سائٹ سے مطلوبہ معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔

Facebook Comments