جمعرات 02 مئی 2024

ایسٹرون، نوموس اور ایسٹرو فزیسسٹ: نرگس ماول والا کی کہانی

ایسٹرون، نوموس اور ایسٹرو فزیسسٹ: نرگس ماول والا کی کہانی

 پاکستان سے تعلق رکھنے والی نرگس ماول والا ایک ایسٹرو فزیسسٹ ہیں جنھوں نے کششِ ثقل کی لہروں کا سراغ لگانے سے متعلق تصورات اور نظریات پر اپنی تحقیقی کام کی وجہ سے شہرت پائی اور آج دنیا بھر میں‌ ان کا نام ماہرِ‌ فلکی طبیعیات کے طور پر گونج رہا ہے۔

“ایسٹرو نومی” یونانی زبان کے الفاظ “ایسٹرون” جس کے معنی ستارہ اور “نوموس” جس سے مراد قانون اور اصول ہے، سے مل کر بنا ہے۔ یوں‌ ہم کہہ سکتے ہیں کہ یہ ستاروں‌ اور اس سے متعلق قانون کا علم ہے اور اس کا ماہر ایسٹرو فزیسسٹ کہلاتا ہے جو بنیادی طور پر سائنس کے مضمون طبیعیات (فزکس) سے متعلق ہوتا ہے۔

طبیعیات ایسا سائنسی علم ہے جس میں فطرت و طبیعہ کے ان بنیادی قوانین پر تحقیق کی جاتی ہے جو اس کائنات کے نظم و ضبط کو برقرار رکھے ہوئے ہیں اور اس کے تحت ایسٹرو فزیسسٹ ستاروں، سیاروں، کہکشاؤں، بلیک ہولز اور مختلف فلکی اجسام کی اصلیت، طرزِ عمل کا مطالعہ اور قوانین پر تحقیق کرتے ہیں۔

میسا چیوسیٹس یونیورسٹی آف انفارمیشن ٹیکنالوجی (ایم آئی ٹی) اپنے علمی اور تحقیقی کاموں کے حوالے سے دنیا بھر میں ممتاز اور تدریس کے لیے معروف ہے جس کے شعبہ سائنس میں‌ نرگس ماول والا اپنی ذمہ داریاں‌ نبھائیں گی۔ وہ اس شعبے کی پہلی خاتون ڈین ہیں۔

نرگس ماول والا پاکستان کے شہر لاہور میں پیدا ہوئیں اور کراچی میں پلی بڑھیں۔ انھیں بچپن ہی سے سائنس اور میکینکس میں دل چسپی تھی۔ میتھس اور فزکس ان کے پسندیدہ مضامین رہے اور انھوں‌ نے ویلزلی کالج سے فزکس اور ایسٹرونومی میں بیچلرز کی ڈگری حاصل کی۔

1990 میں انھوں نے ایم آئی ٹی میں‌ فزکس کے مضمون میں پی ایچ ڈی کے ارادے سے داخلہ لیا جہاں انھیں رینر وائیس کے زیرِ نگرانی کشش ثقل کی لہروں کا سراغ لگانے کے لیے ایک آلے پر کام کرنے کا موقع ملا اور یہی اُن کے مقالے کا حصہ بھی تھا۔

Facebook Comments