جمعہ 26 اپریل 2024

گلگت بلتستان عدالت کے فیصلے کیخلاف پیپلز پارٹی کی درخواست

گلگت بلتستان عدالت کے فیصلے کیخلاف پیپلز پارٹی کی درخواست

اسلام آباد(دھرتی نیوز) چیف کورٹ کی جانب سے پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی) کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کو انتخابات کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کرنے پر 72 گھنٹوں کے اندر گلگت بلتستان کے علاقے سے نکل جانے کے فیصلے کے خلاف پیپیلز پارٹی نے سپریم اپیلٹ کورٹ آف گلگت بلتستان میں درخواست دائر کی ہے۔

دھرتی نیوز کے مطابق چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری کے ترجمان اور سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ ‘ہم نے سپریم اپیلٹ کورٹ آف گلگت بلتستان میں درخواست جمع کرادی ہے جس کی سماعت پیر کے روز مقرر ہے’۔

مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری پارٹی کے سربراہ ہیں اس انہں گلگت بلتستان میں انتخابی مہم چلانے سے نہیں روکا جاسکتا ہے۔

چیف کورٹ کے فیصلے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے ان کا مزید کہنا تھا کہ ‘یہ کیسے ممکن ہے کہ ایک بڑی پارٹی کے سربراہ کو انتخابی مہم سے دور رہنے کا کہا جائے جو کہ علاقائی اور بین الاقوامی سیاسی صورتحال کی وجہ سے بہت اہمیت کا حامل ہے؟’۔

انہوں نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ انہیں سپریم اپیلٹ کورٹ آف گلگت بلتستان سے ‘رعایت’ ملے گی اور بلاول بھٹو زرداری کو انتخابی مہم چلانے کی اجازت مل جائے گی جو کہ پارٹی سربراہ کی حیثیت سے ان کا حق ہے۔

سینیٹر مصطفیٰ نواز کھوکھر کا کہنا تھا کہ پیپلپز پارٹی کی جانب سے انتخابی مہم سے متعلق قواعد و ضوابط کی خلاف ورزی پر بہت سی شکایات جمع کرائی گئیں لیکن گلگت بلتستان کے الیکشن کمیشن نے اب تک اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا۔

انہوں نے مبینہ طور پر الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن جانبداری سے کام کررہا ہے جو کہ انتخابی مہم کے دوران وفاقی وزرا کے حالیہ بیانات پر خاموشی سے صاف ظاہر ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ ان کی تقاریر کے ویڈیو کلپس کے ریکارڈ موجود ہیں جس میں انہیں لوگوں سے وعدے کرتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے کہ جو انہیں ووٹ دیں گے وہ ان کے لیے فنڈز رلیز کریں گے۔

پیپلز پارٹی رہنما کا مزید کہنا تھا کہ ‘گلگت الیکشن کمیشن کی ایسی تقاریر پر خاموشی نے اس کی ساکھ پر سوالیہ نشان لگادیا ہے’۔

تھور اور داریل میں ہونے والی کارنر میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے اعلان کیا تھا کہ وہ انتخابات سے قبل گلگت بلتستان سے واپس نہیں جائیں گے اور حکومت کو ان کے انکار پر انہیں گرفتار کرنا پڑے گا۔

بلاول بھٹو کی جانب سے الزام لگایا گیا تھا کہ گلگت بلتستان کے الیکشن کمیشنر ‘کٹھ پتلی حکومت’ کی طرفداری کررہے ہیں اور ان کی پارٹی کے خلاف کھل کر بول رہے ہیں۔

تاہم پیپلز پارٹی کی نائب صدر اور سینیٹ کی پارلیمانی رہنما شیریں رحمٰن کا ایک الگ بیان میں کہنا تھا کہ بلاول بھٹو زرداری کے پاس کوئی سرکاری عہدہ نہیں اور نہ ہی گلگت بلتستان کوئی انتظامی اختیارات ہیں تو وہ کس طرح انتخابات پر اثر انداز ہوسکتے ہیں۔

شیریں رحمٰن کا مزید کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی رہنما نے اپنی انتخابی مہم کے دوران صرف ان کے ماضی میں کیے جانے والے وعدوں اور کارکردگی کی نشاندہی کررہے ہیں، انہوں نے امید ظاہر کی کہ سپریم اپیلٹ کورٹ آف گلگت بلتستان کی جانب سے فیصلہ ان کے حق میں کیا جائے گا۔

خیال رہے کہ چیف جج ملک حق نواز اور علی بیگ پر مشتمل گلگت بلتستان کورٹ کے 2 رکنی بینچ نے جمعہ کے روز چیئرمین پیپلز پارٹی، وفاقی وزیر برائےامورِ کشمیر اور گلگت بلتستان علی امین گنڈا پور سمیت دیگر سرکاری عہدیداران کو انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر 72 گھنٹوں کے اندر علاقے سے باہر نکل جانے کا حکم جاری کیا تھا۔

مذکورہ حکم پیپلز پارٹی کے نائب صدر جمیل احمد کی گلگت بلتستان کے چیف کورٹ سے انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر 15 نومبر کے انتخاب تک وفاقی وزر اور سرکاری عہدیداروں کو علاقے سے باہر نکالنے کی درخواست پر ہونے والی سماعت میں جاری کیا گیا تھا۔

واضح رہے کہ الیکشن ایکٹ 2017 کے انتخابی ضابطہ اخلاق کے تحت سرکاری عہدیداران بشمول صدر، وزیر اعظم، چیئرمین سینیٹ، ڈپٹی چیئرمین، اسپیکر، ڈپٹی اسپیکر، وفاقی وزرا، وزرائے مملکت، گورنرز، چیف وزرا، صوبائی وزرا، وزیر اعظم کے مشیر اور وزرائے اعلیٰ، میئرز، چیئرمینز، ناظم اور ان کے نائبین کو کسی بھی طرح کی الیکشن مہم میں حصہ لینے کی اجازت نہیں ہے۔

عدالتی حکم میں سرکاری عہدیدیداروں کی وضاحت کے لیے قومی احتساب آرڈیننس (نیب) 1999 کا حوالہ دیا گیا جس میں اراکین پارلیمان کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

عدالت کا کہنا تھا کہ’سرکاری افسران کی تعریف نہیں کی گئی کہ کون سے عہدیداران سرکاری افسران میں شامل ہوتے ہیں’۔

حکم میں کہا گیا کہ یہ اصطلاح کے لیے نیب آرڈیننس میں واضح کی گئی ہے جس کے تحت تمام منتخب اراکین اسمبلی اور سینیٹ پر بھی انتخابی مہم چلانے پر پابندی ہے۔

دوسری جانب گلگت بلتستان کے چیف الیکشن کمشنر (سی ای سی) راجا شہباز خان نے بھی ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے چیئرمین، وفاقی وزیر علی امین گنڈاپور اور دیگر سرکاری عہدیداران کو عدالتی احکامات کے مطابق گلگت بلتستان چھوڑنے کے لیے کہا تھا۔

Facebook Comments