ھفتہ 27 اپریل 2024

’دنیا گول نہیں ہے‘ ثابت کرنے کے دوران سائنسدان ہلاک

’دنیا گول نہیں ہے‘ ثابت کرنے کے دوران سائنسدان ہلاک

اگرچہ دنیا کے زیادہ تر ماہرین و سائسندان اس بات پر متفق ہیں کہ ’دنیا گول ہے‘ لیکن دنیا میں ایسے افراد بھی موجود ہیں جنہیں پورا یقین ہے کہ ’یہ دنیا گول نہیں‘۔

اور ’دنیا گول نہیں‘ کے دعوے کو سچ ثابت کرنے کی کوشش کرنا والا امریکی نام نہاد سائنسدان حادثے میں چل بسا۔

جی ہاں، امریکی پائلٹ اور نام نہاد سائنسدان مائیکل ہفس امریکی ریاست کیلیفورنیا سے خلا کے لیے اڑان بھرنے کے چند منٹ بعد ہی اپنا بنایا راکیٹ پھٹنے سے چل بسا۔

برطانوی اخبار ’دی انڈیپینڈنٹ‘ نے اپنی رپورٹ میں امریکی سائنس چینل کی خبر کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ امریکی سائنسدان مائیکل ہفس اپنے ہی تیار کردہ راکیٹ کے پھٹنے کی وجہ سے ہلاک ہوگیا۔

رپورٹ کے مطابق مائیکل ہفس نے کئی اداروں کے مالی تعاون سے اپنے ہی گھر میں ایک راکیٹ تیار کیا تھا جس کے ذریعے انہوں نے خلا کی جانب سفر کا آغاز کیا۔

مائیکل ہفس مذکورہ راکیٹ کے ذریعے خلا میں جاکر یہ ثابت کرنا چاہتے تھے کہ ’دنیا گول نہیں بلکہ سیدھی اور ہموار ہے‘۔

حادثے میں ہلاک ہونے والے نام نہاد سائنسدان کئی بار دعویٰ کر چکے تھے کہ دنیا کے دیگر سائنسدان اور حکومتی نظریے جھوٹے ہیں اور دنیا گول نہیں۔

ان کا دعویٰ تھا کہ دنیا سیدھی اور ہموار ہے اور وہ اپنے دعوے کو ثابت کرنے کے انوکھے تجربے کرتے رہتے تھے۔

مائیکل ہفس کی جانب سے خلا میں سفر کرنے کے عمل کو ٹی وی پر براہ راست دکھانے والے امریکی سائنس چینل نے ان کی موت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا۔

ٹی وی چینل انتظامیہ کا کہنا تھا کہ وہ مذکورہ سائنسدان کا ساتھ دے کر ایک نئی تاریخ رقم کرنے جا رہے تھے تاہم ایسا نہ ہوسکا۔ سائنسدان کی ہلاکت پر چینل نے گہرے دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ مائیکل ہفس کو پورا یقین تھا کہ ’دنیا گول نہیں‘۔

دوسری جانب سائنسدان کے ہلاک ہونے کے بعد ان کے ایک ترجمان نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ درحقیقت مائیکل ہفس کا یہ دعویٰ نہیں تھا کہ دنیا گول نہیں۔

سائنسدان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے سائنسدان کو صرف حکومتی دعووں پر یقین نہیں تھا جن میں دعوے کیے گئے ہیں کہ ’دنیا گول ہے‘۔

Facebook Comments