پیر 20 مئی 2024

برطانوی ویزے میں توسیع مسترد، کیا نواز شریف کو ڈی پورٹ کیا جا سکتا ہے؟

سابق پاکستانی وزیراعظم نوازشریف لندن میں موجود ہیں ان کے برطانوی ویزے میں توسیع کی درخواست برطانوی امیگریشن کی جانب سے مسترد کر دی گئی ہے۔ ان کے پاس سفر کیلئے کوئی مستند دستاویز موجود نہیں۔ وہ ڈپلومیٹک (سفارتی) پاسپورٹ پر سفر کرتے تھے مگر اب یہ پاسپورٹ بھی 16 فروری2021 سے زائدالمیعاد ہو چکا ہے۔

نوازشریف جوکہ پاکستان کے 3 بار وزیراعظم بنے اور پاکستانی عدالتوں سے ایون فیلڈ ریفرنس اور العزیزیہ ریفرنس میں سزایافتہ ہیں وہ لندن میں اپنے بیٹوں کے ساتھ مقیم ہیں وہ ملک میں سزا کاٹ رہےتھے کہ اسی دوران 21 اکتوبر2019 کو ان کی طبیعت اچانک خراب ہوئی جس کے بعد وہ 16 روز تک سروسز اسپتال میں زیر علاج رہے۔

اس کے بعد انہیں 6 نومبر کو ڈسچارج کرکے شریف میڈیکل سٹی منتقل کیا گیا تاہم شریف میڈیکل سٹی لے جانے کے بجائے ان کی رہائش گاہ جاتی امرا میں ہی ایک آئی سی یو تیار کیا گیا جہاں وہ کئی روز تک زیر علاج رہے۔ ان کے ذاتی معالج ڈاکٹر عدنان کے مطابق وہ اکیوٹ آئی ٹی پی نامی بیماری کا شکار تھے اس کے علاوہ وہ ہائی بلڈ پریشر، شوگر اور گردوں کے عارضے کا بھی شکار ہیں۔

سزا کے دوران جب نواز شریف کی طبیعت اچانک خراب ہوئی تو ان کے پلیٹلٹس گرنا شروع ہوئے انہیں اس کے علاج کے لیے پلیٹلٹس کے میگا یونٹ لگائے گئے مگر ان کی بیماری میں کمی نہ آئی۔ اسی بیماری کے تناظر میں نواز شریف کو لاہور ہائی کورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں طبی بنیادوں پر ضمانت دی اور ساتھ ہی ایک ایک کروڑ کے 2 مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا۔

دوسری جانب اسلام آباد ہائی کورٹ نے 26 اکتوبر 2019 کو ہنگامی بنیادوں پر العزیزیہ ریفرنس کی سزا معطلی اور ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی اور انہیں طبی و انسانی ہمدردی کی بنیاد پر 29 اکتوبر تک عبوری ضمانت دی جس کے بعد اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم کی سزا 8 ہفتوں تک معطل کردی۔ اس مقدمے میں نواز شریف کو اسلام آباد کی احتساب عدالت نے 7 سال قید کی سزا سنائی تھی۔

لندن میں دوران علاج ان کو سڑکوں پر گھومتے، چہل قدمی کرتے ہوٹلنگ کرتے اور پولو میچ دیکھتے دیکھا جا چکا ہے جس سے پاکستانی حکومت کو یقین ہے کہ وہ بیماری کا بہانہ کر کے لندن گئے ہیں اصل میں وہ بیمار نہیں ہیں۔ اسی لیے ان کے زائدالمیعاد سفارتی پاسپورٹ میں دوبارہ توسیع نہیں کی گئی۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق برطانوی امیگریشن ڈیپارٹمنٹ کی جانب سے درخواست مسترد کیے جانے کے بعد اب نواز شریف کے پاس 2 آپشن ہیں، ایک تو یہ کہ وہ امیگریشن ڈیپارٹمنٹ میں فیصلے پر نظر ثانی کی اپیل کریں اور وہاں سے بھی درخواست مسترد ہونے پر وہ برطانوی عدالتوں سے رجوع کرسکتے ہیں۔ برطانوی عدالت سے بھی اگر فیصلہ ان کے خلاف آتا ہے تو پھر اس کے بعد ایک اور آپشن باقی بچتا ہے کہ انہیں کوئی اور ملک قیام کی پیشکش کرے اور سفری دستاویز دے جس کے بعد وہ برطانیہ سے اس ملک کیلئے روانہ ہو جائیں گے۔

اس درخواست کو مسترد کیے جانے سے متعلق وفاقی وزیر فواد چودھری نے کہا کہ نواز شریف کے پاس دو تین آپشنز ہیں، نوازشریف پاکستانی ہائی کمیشن جائیں، عارضی دستاویز لیں جس پر پاکستان آسکتے ہیں، پاکستان واپس آنے پر وہ جیل میں جائیں گے اور کیسز کا سامنا کریں گے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ جس طرح سے نواز شریف لندن میں گھوم پھر رہے ہیں ظاہر ہے کہ وہ بیمار نہیں ہیں، نواز شریف کو جھوٹ بولنے پر برطانوی عدالتوں سے بھی سزا ہوسکتی ہے، نواز شریف کو واپس آنا چاہیے اور مقدمات کا سامنا کرنا چاہیے۔

فواد چوہدری نے کہا کہ نواز شریف پاکستان سے اربوں روپے لے کر فرار ہوگئے ہیں، نواز شریف پیسے واپس کریں اور آرام سے گھر میں زندگی گزاریں۔

Facebook Comments