جمعرات 09 مئی 2024

شاہد خاقان عباسی نے حکومت کی انتخابی اصلاحات کو مسترد کردیا

 (دھرتی نیوز)مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے حکومت کی انتخابی اصلاحات کو مسترد کرتے ہوئےکہاہےکہ نام نہادانتخابی اصلاحات آئین اورقانون سے متصادم ہیں اور یہ الیکشن کی چوری میں سہولت اور معاونت کا ایک طریقہ ہے۔

پاکستان ڈیمو کریٹک موومنٹ(پی ڈی ایم)کےاجلاس کےبعدمیڈیاسےگفتگو کرتےہوئےشاہدخاقان عباسی نےکہاکہ پی ڈی ایم کی سٹیئرنگ کمیٹی کےاجلاس میں8اپوزیشن جماعتوں نےشرکت کی جس کامقصد 28 اگست کو کراچی میں ہونے والے سربراہی اجلاس کے لیے سفارشات طےکرناتھا،ان سفارشات کو سربراہی اجلاس میں پیش کیا جائےگا،ان پرغور کیاجائےگااور29 اگست کو کراچی پی ڈی ایم کا جلسہ بھی ہو گا۔

 انہوں نےکہاکہ اپوزیشن جماعتوں کااتحادپی ڈی ایم آج پاکستان میں آئین کی بالادستی کی بات کرتاہے،پاکستان کے نظام کو آئین کےمطابق چلانےکی بات کرتاہےاور جو یہ چاہتا ہےکہ جمہوری اورآئینی عمل میں غیرآئینی اور غیرقانونی مداخلت کو ختم کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ملک کے معاملات کو آئین کے مطابق چلایا جائے، تمام ادارے آئینی حدود میں رہیں اور ملک کی بہتری کے لیے کام کریں کیونکہ ملک اور اس کے عوام کو در پیش مشکلات کی وجہ آئین سے انحراف ہے اور جو کچھ 2018ء کے عام انتخابات میں ہوا اور اس کے بعد حکومت نے جو کچھ کیا تو حکومت کی تین سالہ ناکامیوں کی وجہ 2018ء کے الیکشن کی چوری ہے۔

 مسلم لیگ ن کےسینئررہنمانےکہاکہ جب تک اس ملک کے نظام کو آئین کےمطابق نہیں کیاجائےگا، پاکستان کےعوام کی مشکلات ختم نہیں ہوسکتیں اور جب تک الیکشن کانظام شفاف نہیں ہوگا،اس میں ہر قسم کی مداخلت ختم نہیں ہو گی تو پاکستان میں جمہوریت پنپ نہیں پائے گی اورپاکستان آگےنہیں بڑھ سکے گا۔

انہوں نے کہا کہ اس اجلاس میں ایک شیڈول بھی طے کیا گیا جس کے تحت ملک میں پی ڈی ایم کے زیر اہتمام جلسے اور ریلیاں ہوں گی اور یہ شیڈول سربراہی اجلاس میں 28 اجلاس کو رکھا جائے گا جس کے بعد حتمی اعلان کیا جائے گا،اس ملک میں جو نام نہاد انتخابی اصلاحات پیش کی جا رہی ہیں وہ آئین اور قانون سے متصادم ہیں جن کا ایک عکس الیکٹرانک ووٹنگ مشین کی شکل میں دیکھا جا سکتا ہے،یہ الیکشن کی چوری میں سہولت اور معاونت کا ایک طریقہ ہے، یہ سارا معاملہ بدنیتی پر مبنی ہے اور پی ڈی ایم اس کو پہلے ہی رد کر چکی ہے۔

 سابق وزیر اعظم نے کہا کہ آج تمام جماعتوں نے اتفاق کیا کہ یکطرفہ نام نہاد اصلاحات پاکستان کے عوام کے حق اور رائے پر ڈاکا ڈالنے کا منصوبہ ہے۔انہوں نے کہا کہ پی ڈی ایم نے چھ ماہ قبل پاکستان کے مسائل کے حل کے لیے چارٹر فار پاکستان دینے کا اعادہ کیا تھا، اس پر کچھ کام ہواتھا لیکن یہ بعد میں تعطل کا شکار ہوا لیکن اب ایک کمیٹی بنا دی گئی ہے جو اس میثاق پاکستان کو مکمل کر کے پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں رکھے تاکہ ہم پاکستان کے عوام کو ملکی مشکلات میں کمی کے لیے ایک راستہ دے سکیں اور ملک کے اندر ایک حقیقی پارلیمانی اور آئینی جمہوریت کا قیام عمل میں آ سکے۔

 انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم نے یہ بھی فیصلہ کیا ہے کہ حکومت کی تین سالہ کارکردگی اور کرپشن، خراب گورننس، نااہلی اور سیاسی طور پر نشانہ بنانے کی حکمت عملی کے حوالے سے تمام حقائق اکٹھے کر کے ایک وائٹ پیپر پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے جاری کیا جائے گا۔

شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ افغانستان کی بطور ہمسایہ ملک افغانستان کے لیے کیا پالیسی ہو گی؟ اس کا حل پارلیمان میں بحث کے بعد ہی مل سکتا ہے۔شہباز شریف کی میٹرو بس منصوبے کے حوالے سے نیب میں طلبی کے بارے میں سوال پر ان کا کہنا تھا کہ تین سال میں ان کو کوئی سکینڈل نہیں ملا تو میٹرو بس منصوبے میں پودے لگانے کا سکینڈل ملا ہے، میں چیئرمین نیب کو مبارکباد دیتا ہوں کہ انہوں نے جاتے جاتے یہ بدنامی بھی مول لے لی ہے۔

Facebook Comments