پیر 20 مئی 2024

ناقابل تسخیر رہنے والے افغان صوبے پنج شیر میں بھی طالبان داخل، افغان میڈیا کا دعویٰ

افغان خبررساں ادارے کا دعویٰ ہے کہ افغان طالبان کے جنگجو پنج شیر میں داخل ہو گئے ہیں، طالبان کے رہنما انعام اللہ سمنگانی کا کہنا ہے کہ ہماری جانب سے بات چیت کے دروازے کھلے ہیں، ہماری آج بھی احمد مسعود گروپ کے وفد سے کابل میں ملاقات ہوئی ہے۔

 طالبان رہنما نے کہا کہ طالبان جنگجوؤں اور احمد مسعود گروپ میں کوئی جھڑپ نہیں ہوئی البتہ انہوں نے طالبان کی جانب سے پنج شیر میں پیشقدمی سے متعلق دعویٰ کیا ہے کہ ہمارے لوگ پنج شیر کے مختلف علاقوں سے اس میں داخل ہو گئے ہیں۔

 جب کہ پنج شیر میں موجود مزاحمتی گروپ کے ایک اہم رکن محمد الماس زاہد نے ان دعوؤں کی نفی کرتے ہوئے کہا ہے کہ نہ تو ہماری طالبان سے کوئی لڑائی ہوئی ہے اور نہ ہی طالبان ابھی تک پنج شیر میں داخل ہو سکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذاکرات جاری ہیں اور دوسرا دور بھی کامیابی کے ساتھ مکمل ہوا ہے۔

یاد رہے کہ افغانستان کے 34 صوبے ہیں جن میں سے 33 پر طالبان نے قبضہ کر لیا ہے تاہم صرف پنج شیر ہی وہ واحد مقام بچا ہے جس سے متعلق ابھی تک طالبان نے اپنے قبضے کا اعلان نہیں کیا۔ غیر ملکی میڈیا کے مطابق پنج شیر میں اس وقت تمام طالبان مخالف قوتیں موجود ہیں اور ممکنہ طور پر متحد بھی ہیں۔

پنج شیر میں ایک طرح احمد مسعود گروپ ہے تو دوسری جانب سابق افغان نائب صدر امراللہ صالح بھی بچی کھچی افغان فوج کے ساتھ مورچہ سنبھالے ہوئے ہیں۔ وہ اپنی فوج اور افغان ملیشیا کی قیادت کر رہے ہیں۔ یہ علاقہ افغانستان کا پیچیدہ ترین علاقہ ہے جو کہ قدرتی طور پر کسی قلعے کی طرح ہے۔

پنج شیر کا پورا علاقہ ہندوکش پہاڑی سلسلوں میں گھرا ہوا ہے یہ سطح سمندر سے 2200 میٹر کی اونچائی پر واقع ہے۔ جب کہ اس کے کچھ حصے سطح سمندر سے 6000 میٹر کی بلندی پر بھی موجود ہیں۔ پنج شیر میں داخلے کا ایک ہی راستہ ہے جو کہ دریائے پنج شیر کے ساتھ ساتھ آگے بڑھتا ہے۔

تاریخ کا مطالعہ کریں تو پتہ چلتا ہے کہ یہی وہ واحد علاقہ ہے جس پر سوویت افواج قبضہ نہیں کر سکی تھیں۔ سوویت یونین نے جب پورے افغانستان پر قبضہ کر لیا تھا تب بھی پنج شیر کا علاقہ اس کے قبضے میں نہیں آ سکا تھا۔ یہی نہیں طالبان بھی 1994 میں ہونے والے قبضے کے دوران اس علاقے کا کنٹرول حاصل کرنے میں ناکام رہے تھے۔

Facebook Comments