اچھی سہیلی
اس کانام مس نے صائمہ بتایا۔ذہانت صائمہ کی آنکھوں سے جھلک رہی تھی لیکن جیسے ہی میں نے اُس کواُوپر سے نیچے تک دیکھا۔وہ دوبیساکھیوں کے سہارے کھڑی تھی۔ پہلے تو مجھے بہت افسوس ہوا۔ لیکن جن مس نے اس کومیرے ساتھ بیٹھنے کوکہا تو یہ افسوس غصہ میں بدل گیا کیونکہ یہ میری سہیلی کی جگی تھی اور صائمہ کے یہاں بیٹھنے سے میری سہیلی کومجھ سے دور بیٹھنا پڑتا۔
اُس نے مجھے مسکرا کردیکھا تو میں کوشش کے باوجود مسکرانہ سکی۔اس سے دوستی بھی نہیں کی جاسکتی تھی کیونکہ نہ وہ میرے ساتھ کھیل سکتی تھی۔
نہ بھاگ دوڑ کرسکتی تھی اور میں توبہت متحرک قسم کی لڑکی تھی۔میں اسے دوستی کرکے بورنہیں ہونا چاہتی تھی۔
دوسرے دن میری سہیلی سکول آئی تو اس کو پیچھے بیٹھنا پڑا۔ میری سہیلی اور باقی کلاس فیلوز نے یہ منصوبہ بنایاکہ اس کوتنگ کریں گے کہ یہ خود سکول چھوڑ کرچلی جائے۔اس منصوبے کوعملی جامہ پہنانے کیلئے لڑکیوں نے اس کوتنگ کرنا شروع کردیا۔
چلتے چلتے دھکا دے دیتیں۔صائمہ گرپڑتی،کبھی برابر سے گزرتے اس پر سیاہی گرادیتیں۔مجھے یہ دیکھ کر افسوس ہوتا لیکن میں اپنے اس خیال کوجھٹک دیتی یہ سوچ کرکہ اگر میں نے اس کوقبول کرکے اس سے دوستی کرلی تو مجھے بھی اس کے ساتھ ایک جگی بیٹھنا پڑے گا اور میری زندگی کتنی بور ہوجائے گی۔
میں نے جلدی سے اسے تھام لیا۔اس کی آنکھوں میں آنسو صاف نظر آرہے تھے۔ میں نے اس سے پوچھا کہ کیا ہوا تو وہ صاف ان لڑکیوں کوبچا گئی اور کہا میں لڑکھڑا کرگرگئی تھی۔مجھے پتہ نہیں کیوں اس وقت ان لڑکیوں پر بہت غصہ آیا میں اس دن صائمہ کے ساتھ ہی رہی۔
یہ کہہ کروہ رونے لگی۔میں اسی وقت ان لڑکیوں کے پاس گئی جنہوں نے صائمہ کوتنگ کرنے کاپروگرام بنایا تھا۔ ان لڑکیوں سے کہا اگر تم نے صائمہ کی بیساکھیوں واپس نہ کیں اور اس سے معافی نہ مانگی تو میں سچ سچ ہر بات پرنسپل کوبتادوں گی۔
Facebook Comments