جمعہ 26 اپریل 2024

’ہم ایک دوسرے کو میاں کہتے ہیں اور نہ ہی ٹوپیاں پہنتے ہیں‘

بالی وڈ فلموں میں جب بھی کسی پاکستانی کردار کو دکھایا جاتا ہے تو حقیقت کے برعکس وہ مخصوص حلیے کے ساتھ ساتھ کچھ مخصوص اصطلاحات استعمال کرتا دکھائی دیتا ہے۔
بہت سے شائقین نے کبھی نا کبھی اس بات کو محسوس کیا ہو گا لیکن کم ہی ایسے ہوں گے جنہوں نے اسے گفتگو کا حصہ بنایا ہو۔ اس مرتبہ ایک ٹوئٹر صارف نے اس موضوع پر بات کی تو سوشل میڈیا صارفین نے اپنے اپنے تجربات و مشاہدات دوسروں سے بھی شیئر کیے۔ ٹوئٹر ہینڈل برٹ میکلین نے لکھا کہ’انڈین جب بھی پاکستان آئیں گے تو ضرورالجھن کا شکار ہوں گے کیونکہ یہاں ان کو کوئی آداب کہتا نظر نہیں آئے گا۔‘
اس ٹویٹ کے جواب میں سوشل میڈیا صارفین نے دلچسپ تبصرے کیے اور کہا کہ پاکستانیوں کے بارے میں بہت سی ایسی باتیں دکھائی جاتی ہیں جن کا ہم سے دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ہے۔

گفتگو کا سلسلہ آگے بڑھا تو صارف محمد تقی نے اپنے مشاہدے کا ذکر کرتے ہوئے کہا ’نہ ہی ہم ایک دوسرے کو میاں کہ کر پکارتے ہیں، نہ ہم مضحکہ خیز ٹوپیاں پہنتے ہیں اور درگاہ بھی نہیں جاتے۔‘

کچھ صارفین نے تصاویر کے ذریعے پاکستان کے بارے میں لوگوں کے ذہنوں میں موجود غلظ فہمیوں کو دور کرنے کی کوشش کی اور لکھا ’پاکستان کی ہر گلی سبز جھنڈیوں سے نہیں سجی ہوتی اور نہ ہی ہر گلی میں پان کا ٹھیلہ لگا ہوتا ہے۔‘

گلی میں لگی جھنڈیوں کے بارے میں بحث کا حصہ بننے والے انڈین صارف نے لکھا کہ ’میں نے دیکھا ہے کہ ہندوستانی شہروں میں بہت سے محلوں میں ایسی ‘جھنڈیاں’ لہرائی گئی ہیں۔ یقیناً یہ فلموں میں ایک مسلمان محلے کی عکاسی ہوتی ہے۔‘

سوشل میڈیا صارفین کا ماننا تھا کہ انڈین فلمز بنانے والوں کو سمجھ لینا چاہیے کہ کچھ چیزیں اور اصطلاحات جو ہم سے منسوب کی گئی ہیں وہ کافی حد تک درست نہیں ہیں۔ پاکستانی ہر وقت نہ تو گوشت کھاتے ہیں نہ ہی مشکل اردو بولتے ہیں جبکہ کچھ صارفین کا یہ بھی کہنا تھا کہ کہ ’ہم تعویز، رومال اور آنکھوں میں کاجل ڈال کر نہیں پھرتے۔‘
سوشل میڈیا صارفین نے پاکستانیوں کے بارے میں ان غلط فہمیوں اور تبدیلی کو وقت کی تیز رفتاری سے جوڑا۔ ٹوئٹر صارف حمزہ نے اسی حوالے سے لکھا کیا سے ’کیا ہو گئے دیکھتے دیکھتے‘۔

کچھ انڈین صارفین نے اس گفتگو میں مزاح کے رنگ بھرتے ہوئے کہا کہ ’اگر آپ لوگ آداب کہہ کر خوش آمدید نہیں کہیں گے تو ہم پاکستان نہیں آئیں گے‘ جبکہ دوسری طرف صارفین اس بات کی امید کرتے ہوئے نظرآئے کہ ایک دن سے ہندوستانی اور پاکستانی ایک دوسرے کے ملک کا دورہ کر سکیں گے اور مسئلہ کشمیر کو حل کر لیا جائے گا۔‘

Facebook Comments